تیونس،30جون؍( ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)تیونس کے حکام نے بتایا ہے کہ دو روز قبل ترکی کے استنبول شہرمیں واقع اتاترک بین الاقوامی ہوائی ڈے پر ہونے والی دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائیوں میں تیونس کا ایک فوجی ڈاکٹر بھی ہلاک ہوا ہے۔غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق تیونس کیسیکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ فوج میں کرنل کے عہدے پر کام کرنے والے ایک ڈاکٹر فتحی بیوض بھی استنبول میں اتا ترک ہوائی اڈے پر موجود تھے جب تین مبینہ داعشی خود کش بمباروں نے اندھا دھند فائرنگ کے بعد خود کود ھماکوں سے اڑا دیا تھا۔دہشت گردی کی اس بدترین کارروائی میں کرنل فتحی بیوض بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مقتول فوجی شدت پسند تنظیم داعش میں شامل ہونے والے اپنے ایک بیٹے کو شدت پسندوں کے چنگل سے چھڑانے کے لیے ترکی آئے تھے مگر وہ خود بھی اندھی دہشت گردی کا شکار ہوکر لقمہ اجل بن گئے۔خیال رہے کہ دو روز پیشتر اتاترک ہوائی اڈے پر تین مشتبہ داعشی دہشت گردوں نے گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی تھی، بعد ازاں انہوں نے خود کو دھماکوں سے اڑا دیا تھا۔ دہشت گردی کی اس وحشیانہ کارروائی کے نتیجے میں کم سیکم 41شہری ہلاک اور 239افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ترکی کی حالیہ تاریخ میں یہ دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔تیونس کی وزارت خارجہ نے بھی اپنے ایک فوجی کرنل ڈاکٹر کی استنبول دہشت گردی میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ کرنل بیوض شام میں سرگرم شدت پسند گروپ داعش میں شامل اپنے بیٹے کی واپسی کی کوششوں کے لیے ترکی پہنچے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کرنل فتحی بیوض کا ایک بیٹا ایک ماہ قبل ایک دوست کے ہمراہ شام میں داعش میں شمولیت کے لیے چلا گیا تھا تاہم اسے ترکی کی سرحد پر ترک فوج نے حراست میں لے لیا تھا۔ کرنل بیوض اپنے بیٹے کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے تاترک ہوائی اڈے پر پہنچے ہی تھے کہ دہشت گردی کا واقعہ پیش آگیا۔